زخم اگر گل ہے تو پھر اس کا ثمر بھی ہوگا
زخم اگر گل ہے تو پھر اس کا ثمر بھی ہوگا
ہجر کی رات میں پوشیدہ قمر بھی ہوگا
حوصلہ داد کے قابل ہے یقیناً اس کا
اس کو معلوم تھا دریا میں بھنور بھی ہوگا
کون سنتا ہے یہاں پست صدائی اتنی
تم اگر چیخ کے بولو تو اثر بھی ہوگا
کچھ نہ کچھ رخت سفر پاس بچا کر رکھنا
اک سفر اور پس ختم سفر بھی ہوگا
مطمئن رہئے یوں ہی خود کو تسلی دیجے
یہی جینا یہی جینے کا ہنر بھی ہوگا
عمر گزری ہے اسی ایک تمنا میں ندیمؔ
مجھ سے بے گھر کا کہیں شہر میں گھر بھی ہوگا
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 116)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.