aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"دور حاضر اور اردو غزل گوئی" اردو غزل سے متعلق عندلیب شادانی کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے ۔جس میں مصنف نے اردو غزل گوئی کا عہد بہ عہد جائزہ لیاہے۔مصنف نے کتاب کو آٹھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔پہلے باب میں "دور حاضر اور اردو غزل گوئی کے تحت مضامین فرسودہ ، حسرت کا نظریہ حسن و عشق اور حسرت کی حالات زندگی کو پیش کیا ہے۔دوسرے باب میں اصغر ، فانی ،جگر،کے موضوعات غزل کا تجزیہ، تیسرے باب میں غزل کے مقبول کردار جیسے زاہد ، واعظ ، ناصح،محبوب وغیرہ کی دلچسپ تجزیہ ،چوتھا باب میں منتخبہ واقعات ،پانچواں باب میں فلسفہ و تصوف کے تحت حسرت ،اصغر، فانی اور جگر کی غزلوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ چھٹا باب غزل کے پیرائیہ، اوزان ، وغیرہ ،ساتواں باب سرقہ شاعری اور آٹھواں باب میں اغلاط حسرت ،اغلاط جگر اور اغلاط فانی پر گفتگو کی گئی ہے۔اس طرح عندلیب شادانی نے حسرت ،اصغر ،فانی اور جگر کے غزلیہ کلام پر مختلف موضوعات کے تحت اردو غزل گوئی کا جائزہ تنقیدی انداز میں لیا ہے۔
عندلیب شادانی کا شمار اردو کے ممتاز رومانی شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ اپنی شاعری کی شدید رومانی فضا کی وجہ سے بہت مقبول اور مشہور ہوئے ۔ شاعری کے علاوہ انہوں نے کہانیاں اور تینقیدی و سوانحی مضامین بھی لکھے۔ یکم مارچ 1904 کو پیدا ہوئے ۔ وطن سنبھل ضلع مراد آباد تھا۔ پنجاب یونیورسٹی سے فارسی ادبیات میں ایم اے کیا اور 1934 میں لندن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصے تک ہندو کالج دہلی میں اردو اور فارسی کے لکچرر رہے اس کے بعد ڈھاکہ یونیورسٹی میں لکچرر مقرر ہوئے ۔ 29 جولائی 1969 کو ڈھاکہ میں ہی انتقال ہوا۔ ’نشاط رفتہ‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوا ۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں : نقش بدیع ، اردو غزل گوئی اور دور حاضر، سرود رفتہ ، سچی کہانیاں ، شرح رباعیات بابا طاہر ، نوش ونیش تحقیق کی روشنی میں ، جدید فارسی زبان پر فرانسیسی کے اثرات ۔عندلیب شادانی نے ’خاور‘ کے نام سے ایک ادبی رسالہ بھی نکالا ۔ اس رسالے کے ذریعے ڈھاکہ میں اردو ادب وشاعری کے حوالے سے ایک نئی بیداری کا آغاز ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets