aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عزیز احمد سرزمین حیدرآباد دكن سے وابستہ اردو فكشن كا ایك معتبر نام ہے۔ادبی تاریخ میں وہ بحیثیت ہمہ جہت شخصیت معروف ہیں۔وہ فاضل ادیب ،جنھوں نے افسانہ نگاری بھی كی،ناول بھی لكھے ،ترجمہ نگاری میں بھی اپنے فن كے جواہر دكھائے،شاعری بھی كی اور سب سے اہم تنقید و تحقیق جیسے خشك شعبوں میں بھی اپنے علم و ہنر كے جلوئے دكھائے۔ان كی مشہور تنقیدی تصنیف"ترقی پسند ادب"كے مطالعے سے یہ بات آشكار ہوتی ہے كہ ان كا تنقیدی شعور بہت گہرا اور متوازن تھا۔اس كتاب میں انھوں نے ترقی پسند ادب كا بڑی گہرائی وگیرائی سے جائزہ لیا ہے۔اس كتاب میں ان كے بے لاگ تبصرے اور حقائق بھی ہیں۔ادب كی پركھ بھی ہے اور ترقی پسند ادب كی مكمل تاریخ بھی۔یہ كتاب اردو تنقید ی كتب میں ایك اہم اضافہ ہے۔جس كا مطالعہ قارئین كو ترقی پسند ادب سے واقف ہی نہیں كراتا بلكہ اس تحریك كے رجحانات اور اثرات سے بھی روشناس كرتا ہے۔اس لیے اس كتاب كو ترقی پسند تحریك كی تنقیدی تاریخ كا درجہ حاصل ہے۔ناقد نے جو غیر جانبداری برتی ہے وہ قابل تحسین ہے۔عزیز احمد نے اس تصنیف كے ذریعہ ترقی پسند ادب و تنقید كو ایك متوازن نقطہ نظر عطا كیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free