aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ رسالہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تخلیق کا نتیجہ ہے جس میں انہوں نے تصوف کی حقیقت اور اس کی اصلیت کو سمجھانے کی کوشش کی ہے اور تصوف کیسا ہونا چاہئے اس کے سلسلے اور راہ سلوک کی منزل کیسے عبو رکرنا ہے مراقبہ کا طریقہ اور نسبت کسی ہونا چاہئے جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے۔ در اصل محدث دہلوی تصوف میں نہ ہی زیادہ افراط کے قائل ہیں اور نہ ہی تفریط کے اس لئے ان کے یہاں بین بین کا معاملہ ہے اور وہ ان سب باتوں سے بچتے ہیں جو کچھ صوفیہ کے یہاں اضافی اور غیر ضروری رسومات رائج ہو گئی تھیں۔ ولی اللہ محدث دہلوی تصور میں قریب قریب وہی نظریہ رکھتے ہیں جو خواجہ میر درد نے اپنی کتاب علم الکتاب میں پیش کیا ہے گو دونوں کا طریقہ جدا جدا ہو سکتا ہےمگر مقصد دونوں کا ایک ہی نظر آتا ہے۔ اس لئے علم تصوف اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں اگر جاننا ہے تو اس کتاب کو پڑھنا چاہئے اس میں اسلامک تصوف کو دیگر اثرات سے پاک کر کے خالص اسلامک بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free