aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ رسالہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تخلیق کا نتیجہ ہے جس میں انہوں نے تصوف کی حقیقت اور اس کی اصلیت کو سمجھانے کی کوشش کی ہے اور تصوف کیسا ہونا چاہئے اس کے سلسلے اور راہ سلوک کی منزل کیسے عبو رکرنا ہے مراقبہ کا طریقہ اور نسبت کسی ہونا چاہئے جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے۔ در اصل محدث دہلوی تصوف میں نہ ہی زیادہ افراط کے قائل ہیں اور نہ ہی تفریط کے اس لئے ان کے یہاں بین بین کا معاملہ ہے اور وہ ان سب باتوں سے بچتے ہیں جو کچھ صوفیہ کے یہاں اضافی اور غیر ضروری رسومات رائج ہو گئی تھیں۔ ولی اللہ محدث دہلوی تصور میں قریب قریب وہی نظریہ رکھتے ہیں جو خواجہ میر درد نے اپنی کتاب علم الکتاب میں پیش کیا ہے گو دونوں کا طریقہ جدا جدا ہو سکتا ہےمگر مقصد دونوں کا ایک ہی نظر آتا ہے۔ اس لئے علم تصوف اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں اگر جاننا ہے تو اس کتاب کو پڑھنا چاہئے اس میں اسلامک تصوف کو دیگر اثرات سے پاک کر کے خالص اسلامک بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets