aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ویریندر پٹواری نئی نسل کے افسانہ نگاروں و ڈرامہ نگاروں میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ان کے افسانوں کاپہلا مجموعہ "فرشتے خاموش ہیں" مقبول عام ہواہے۔پیش نظر ان کے ڈراموں کا مجموعہ "آخری دن "ہے۔جو بہ حیثیت فن کار ان کی ذہنی بلوغت کااشاریہ بھی ہے۔پٹواری کے افسانوں و ڈراموں میں اس انسان کی روح کا اضطراب ملتا ہے جو حالات اور حادثات کے ہاتھوں مجبور اور بے بس ہے لیکن پھر بھی اپنی شکست نہ تسلیم کرنے پر آمادہ نظر آتا ہے۔انسان کاآخری دن بھی اس کے لیے نئی امید اور مسائل کے ساتھ پہلا دن ہی ہے۔افسانہ نگار نے اپنی بات کو مختلف علامتوں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ان کے ڈرامے بے سمتی کا شکار نہیں ہیں بلکہ انھوں نے اپنے ڈراموں میں وہی کہا ہے جو وہ کہنا چاہتے تھے ،ان کے ڈرامو ں میں ہمیں اپنے گردو پیش کی باتیں ملتی ہیں۔جسے وہ بڑے فنکارانہ انداز سے لفظوں میں ڈھال کر قاری کے سامنے پیش کرتے ہیں۔پیش نظر مجموعے میں "ایک پگلی عورت،ڈاکٹر آنند،رادھا، ڈاکٹر شوکت،ایک مرد" وغیرہ ڈرامے شامل ہیں۔