aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ بیگم انیس قدوائی کی خود نوشت ہے۔ یہ خود نوشت ایک ذاتی ڈائری کی طرح ہے جس میں 1947 میں آزادی کے دوران پیش آنے والے واقعات اور اس کے کچھ سال بعد کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ اس دور کے خونین واقعات کا ایک آئینہ ہے جس پر مصنفہ کے شوہر کے خون کی چھینٹیں موجود ہیں جو ان ہنگاموں میں شہید کردیا گیا ہے۔ اس خود نوشت کے آغاز کا عنوان غالب کا مصرعہ “کرتا ہوں جمع پھر سطر لخت لخت کو” کے تحت داستان “لخت لخت” کو سنایا گیا ہے۔ یہ خود نوشت ہندوستان کی تاریخ کے ایک اہم دور پر روشنی ڈالتی ہے۔ انیس قدوائی کی نثر پرزور اور شگفتہ ہے۔ جگہ جگہ اشعار کی پیوند کاری سے مضمون اور نثر میں ایک جامع معنی خیزی پیدا ہوگئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free