aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انسان فطرتا آزاد پیدا کیا گیا ہے خدا نے جب انسان کو پیدا کیا تب اس کو آزاد پیدا کیا کیوں کہ وہ اپنا نائب پیدا کرنا چاہتا تھا ناکہ نوکر اس لئے خدا نے انسان میں اپنی صفات ڈالیں تاکہ نائب کی صفات کچھ نہ کچھ خدا سے ملتی جلتی رہیں اسی لئے اس نے انسان کو مختار پیدا کیا گوکہ وہ مجبور بھی ہے مگر وہ مجبور محض نہیں ہے بلکہ وہ جب جو چاہتا ہے کرتا ہے جو نہیں چاہتا نہیں کرتا۔ اگر وہ مجبور محض ہوتا تو خدا کے حکم سے روگردانی نہ کرتا۔ تاریخ کا جب سے جنم ہوا ہے تب سے ہم غلاموں کے بارے میں پڑھتے آئے ہیں اور دنیا کی متمدن اقوام کے یہاں اس سلسلہ کو دیکھا جاتا ہے چاہے وہ یونان ہو یا روم، ایران ہو یا یورپ کے ممالک، ہندوستان ہو یا اسلام، سب کے یہاں غلامی کا تصور کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔ اسلام ایک موڈرن اور سب سے بعد میں آنے والا مذہب ہے اور اس مذہب کو اس فرسودہ نظام پر روک لگانا چاہئے تھا مگر اس نے بھی غلاموں کے حقوق تو بیان کئے مگر اس پر روک نہیں لگائی اور نہ ہی کسی دوسرے مذہب نے روک لگائی۔ اس کا سہرا انگلینڈ کی سرزمین کو حاصل ہے جس نے قانونا اپنی سرزمین پر اس کو بند کر دیا اور قانون بنایا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کا غلام جب ہماری سرزمین پر قدم رکھے گا تو خود بخود آزاد ہو جائیگا اگرچہ اپنے ملک جاکر مالک دوبارہ اس پر دعوی کر سکتا ہے۔ یہ کتاب غلامی سلسلہ کی تاریخ اور اس کے مختلف موضوعات پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں غلامی سلسلہ کی تاریخ اور اس کے منفی اثرات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free