aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا ابوالکلام آزاد کی جلیل القدر شخصیت میں قدرت نے حیرت انگیز کمالات ودیعت کردئے تھے ،وہ ایک جادو بیان مقرر اور شعلہ بیان خطیب تھے۔ابوالکلام آزاد ہند کے پہلے وزیرِ تعلیم اور قومی رہنما تھے۔ زیر نظر کتاب مولانا ابوالکلام آزاد کی وفات کے موقعہ پر جگن ناتھ آزاد کی جانب سے لکھےگئے اشعار کا مجموعہ ہے، ان اشعار میں جگن ناتھ آزاد نے ابوالکلام آزاد کے خصائل ،خدمات ،ان کے علم دوستی اور ادب سے وابستگی غرضیکہ ہر چیز کا اظہار کرتے ہوئے مولانا آزادکا دنیا سے رخصت ہوجانے کا اظہار افسوس نہایت غم ناک انداز میں کرتے ہوئے ۔اپنے اشعار کے اختتام پر علامہ اقبال کا مشہور شعر نقل کیا ہے۔ آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
جگن ناتھ نام، آزادؔ تخلص، 1918ء میں عیسیٰ خیل (مغربی پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ شعر و ادب کا ذوق انہیں ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد تلوک چند محروم اردو کے معروف شاعر ہوئے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے ایک اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ بیٹے کی تعلیم کی طرف انہوں نے بہت توجہ کی۔ تعلیم کے سلسلے میں پنجاب کے مختلف شہروں میں رہنا پڑا۔ بی۔ اے۔ راؤلپنڈی سے اور ایم۔ اے۔ لاہور سے پاس کیا۔
آزاد کا گھرانا ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار تھا۔ آزاد جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو پنجاب میں ’’رفاقت تحریک‘‘ ہندو مسلم اتحاد کے لئے کوشاں تھی۔ وہ بھی اس کے رکن بن گئے اور اس کے پروگراموں میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا۔ تحریک کے خاتمے پر جے ہند نام کے ایک کانگریسی اخبار سے وابستہ ہوگئے اور تقسیم ملک تک یہ شغل جاری رکھا۔ تقسیم کے بعد دہلی آئے اور ماہنامہ ’’آج کل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوگئے۔ اس کے بعد جموں میں شعبۂ اردو کی صدارت کے فرائض انجام دیے۔
ایک نامور شاعر کے زیر سایہ آزاد کی پرورش ہوئی اس لیے بچپن ہی میں طبیعت شعر گوئی کی طرف مائل ہوگئی۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوں نے ایک پرآشوب دور کی اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس کا عکس ان کے کلام میں نظر آتا ہے لیکن ان کے یہاں توانائی ملتی ہے۔ حالات سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ملتا ہے۔ قنوطیت سے ان کا کلام بہت دور ہے۔
اقبالؔ اور جوشؔ سے آزاد بہت متاثر ہیں لیکن اس اثر کو قبول کرنے کے باوجود ان کی اندھی تقلید نہیں کرتے اپنے منفرد طرز کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ’’بیکراں‘‘ ان کا پہلا مجموعۂ کلام ہے۔ ’’وطن میں اجنبی‘‘ اور ’’کہکشاں‘‘ اس کے بعد شائع ہوئے۔ ان کا ایک قطعہ پیش خدمت ہے۔
بند کلیاں ٹہنیوں سے خاک پر کٹ کر گریں
شاخ گل پر نوشگفتہ غنچے کملانے لگے
انقلاب روزگار ایسا کبھی دیکھا نہ تھا
فصل گل آئی چمن میں پھول مرجھانے لگ
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets