aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخی اعتبار سے اختر حسین رائے پوری ترقی پسند ادب کے علمبرداروں کا مرتبہ رکھتے ہیں۔ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ "ادب اور زندگی " جو پہلے ہی منظر عام آکر داد و تحسین حاصل کر چکا ہے۔جس میں ادب اور زندگی ، ادبی ترقی پسندی کا مفہوم ، سویت روس کا ادب ، بنگال کا باغی شاعر ،نذر الاسلام ،اردو شاعری میں عورت کا تخیل،اردو زبان کا مستقبل ،جنگ اور ادب وغیرہ شامل ہیں۔ ان تمام مضامین کو زیر نظر کتاب"ادب اور انقلاب" میں دیگر تنقیدی مضامین کے ساتھ پھر سے شامل کیا گیا ہے۔ یہ مضامین مصنف کے وسیع مطالعہ اور عمیق فکر کے شاہد ہیں۔ اس کتاب کو اس بنیاد پر بھی خاص اہمیت حاصل ہے کہ اس نے برصغیر میں ترقی پسند ادب کی تحریک کا نکتہ آغاز فراہم کیاتھا۔ادب اور زندگی، ادب اور انقلاب کے گہرے تعلق کو بتاتی یہ کتاب قارئین کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔جس کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارا ادب زندگی سے اپنے آپ کو وابستہ کرے گا اور زندگی کے ارتقا کا علم بردار بھی ہوگا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free