aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کتاب کی مصنفہ فہمیدہ ریاض پاکستانی ترقی پسند ادیبہ ، شاعرہ ، سماجی کارکن ہیں۔ تانیثیت کے موضوع پر فہمیدہ ریاض کے خیالات کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ ان کی متعدد کتابیں چھپ کرمقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ وہ ایک بے باک رائٹر ہیں۔ ان کی یہ کتاب " ادھورا آدمی " پاکستان میں آمرانہ نظریات کے پھلنے پھولنے کی سماجی اور نفسیاتی جڑوں کا مطالعہ پیش کرتی ہے۔ یہ دوسرا ایڈیشن ہے۔ اس کے پہلے ایڈیشن کے بعد مصنف نے صورت حال کا تجزیہ کیا اورمحسوس کیا کہ دوسرا ایڈیشن پیش کرنے تک پاکستان میں کوئی بدلاو نہیں آیا ہے اور ادھورا آدمی ، مکمل آدمی کا خواب کبھی پورا نہ کرسکا، اس صورتحال پر وہ افسردہ نظر آتی ہیں۔ ٹائیٹل پر ادھورے آدمی کی تصویر بہت کچھ بیان کر رہی ہے۔ تحریر میں بے باکی کے سبب مصنفہ کو بار بار انتقامی کارروائی کا درد سہنا پڑا۔ ان کی متعدد تحریروں پر تنازعات کھڑے ہوئے ۔ اپنے سیاسی خیالات کی بنا پر ان کو ملک بدر بھی ہونا پڑا۔ ضیاء الحق کے دور میں ان پر تقریباً دس مقدمے کیے گئے۔ مجبوراً انہیں ہندوستان منتقل ہونا پڑا، یہاں آنجہانی اندرا گاندھی کے حکم پر انہیں یہاں پناہ مل گئی ۔
نام فہمیدہ ریاض اور تخلص فہمیدہ ہے۔۲۸؍جولائی ۱۹۴۵ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئیں۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ لندن سے فلم ٹیکنک میں ڈپلوما حاصل کیا۔طالب علمی کے زمانے میں حیدرآباد میں پہلی نظم لکھی جو ’’فنون‘‘ میں چھپی۔ پہلا شعری مجموعہ ’’پتھر کی زبان‘‘ ۱۹۶۷ء میں منظر عام پر آیا۔’’بدن دریدہ‘‘ ۱۹۷۳ء میں ان کی شادی کے بعد انگلینڈ کے زمانہ قیام میں چھپا۔’’دھوپ‘‘ ان کا تیسرا مجموعۂ کلام ۱۹۷۶ء میں چھپا۔ کچھ عرصہ نیشنل بک کونسل ، اسلام آباد کی سربراہ رہیں۔جب جنرل ضیاء الحق برسر اقتدار آئے تو یہ ادبی مجلہ’’آواز‘‘ کی مدیرہ تھیں۔ ملٹری حکومت ان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتی تھی ۔ یہ ہندوستان چلی گئیں۔ ’’کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے‘‘۱۹۴۸ء میں ہندوستان میں ان کا شعری مجموعہ چھپا۔ ضیاء الحق کے انتقال کے بعد فہمیدہ ریاض پاکستان واپس آگئیں۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں:’حلقہ مری زنجیر کا ‘، ’ہم رکا ب‘، ’ادھورا آدمی‘، ’اپنا جرم ثابت ہے‘، ’ میں مٹی کی مورت ہوں‘، ’آدمی کی زندگی‘۔ ان کی محبوب صنف سخن نظم ہے ۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:381
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets