aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علامہ اقبال کا نام آتے ہی ہمارے ذہن و قلوب میں اول مرحلہ میں یہی آتا ہے کہ وہ ایک بڑے شاعر تھے ۔لیکن ان کی شخصیت کا یہ پہلو اسی وقت تک رہتا ہے جب تک ہم ان کی شاعر ی میں مکمل طور پر ڈوب نہیں جاتے ہیں۔ جیسے جیسے علامہ اقبال کے خیالا ت سے آگاہی حاصل ہوتی جاتی ہے قاری بلامبالغہ و غلو انہیں خود بخود مفکر ماننے لگتا ہے ۔ علامہ اقبال کے افکا ر اتنے وسیع ہیں کہ اب تک مختلف کتابیں ان پر آچکی ہیں اور مسلسل ریسرچ جاری ہے ۔ صرف زندگی کی افکار کی بات کریں تو انفرادی اور اجتماعی اور دونوں کا خیال رکھا ہے ، ان کے فلسفے میں انسا ن کیا ہے ؟ زندگی کیا ہے ؟ کیا انسان محض ایک حیوان ہے ؟انسان کے لیے کائنات کیا ہے ؟ اور کائنات کی اصل کیا ہے ان تمام کو بہت ہی گہرائی سے علامہ نے پیش کیا ہے ۔ اس کتاب میں علامہ کے بے شمار افکا ر کو سامنے لایا گیا ہے ۔ کتاب کا پہلا حصہ مقدمہ ہے جس میں علامہ کی مکمل زندگی کے ساتھ ان کے شعری سرمایہ پر مکمل گفتگوکی گئی ہے ۔ مابعد الطبیعیات کے تحت تقریبا اڑتیس افکار کو سامنے لاتے ہیں ۔اس کے بعد اخلاقیات، سیا سیات اور اقتصادیا ت کے تحت سو سے زائد موضوعات پر گفتگو ہوتی ہے ۔ الغرض علامہ اقبال پر یہ ایک قیمتی کتا ب ہے جس میں زندگی کے ساتھ ان کے افکار کو جمع کر دیا گیا ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets