aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
افسانچے کو افسانے کا افسانہ بھی کہا جاتا ہے اور اب یہ اردو ادب میں ایک باقاعدہ منظم اور ٹھوس تخلیقی صنف کی حیثیت سے قائم ہو چکا ہے۔ زیر نظرمجموعہ پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی کی تخلیقی کاوش ہے۔ کیفی صاحب اردو ادب میں کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ان کے مطالعے کی وسعت انہیں ایک الگ صف میں کھڑا کرتی ہے۔ وہ پائے کے ایک ماہر لسان ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی متحمل و بردبار شخصیت کے مالک تھے۔ زیر نظر مجموعے میں ان کے احساسات و جذبات کو جس سلیقے سے پرویا گیا ہے اسے پڑھ کر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ ان کے یہاں تفریح کم، تعمیر کا پہلو زیادہ ہے۔ ان کہانیوں میں ایک انوکھی دلکشی اور بے پایاں جاذبیت ہے جسے پڑھنے والا یوں ہی سرسری طور پر نہیں گزر سکتا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free