aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دیگر زبانوں سے اردو میں کئی علوم کا ترجمہ ہوا ہے جس سے اردو کے ذخیر ہ میں قابل قدر اضافہ ہواہے ۔ ساتھ ہی جب اردو کا چلن عام ہوا تو دیگر زبانوں میں جو علوم تھے ان کو اردو میں بھی رائج کیا گیاہے ، خصوصا اسلامی علوم اور مشرقی علوم کا اردو میں چلن ہونے لگا ۔ اسی کڑی کی یہ کتاب ہے۔ جس کا تعلق اخلاق سے ہے ۔ تمام مذہبی علوم میں اخلاق کا ذکر ملتا ہے لیکن اسلام کے تناظر میں اس کتاب میں زیادہ گفتگو کی گئی ہے اس کے علاوہ دیگر زاویوں سے بھی مفصل گفتگو اس کتاب میں ملتی ہے ۔ جیسے شروع میں اخلاق کی مباحث نفسیہ ہے ۔ مصنف نے علم اخلاق کو باضابطہ ایک علم کے طور پر ذکر کیا ہے نہ کہ کسی علم و مذہب کے جز کے طور پر۔ اس کوانہوں نے مذہب سے با لاتر بھی رکھاہے اسی وجہ سے اخلا ق کا نظر یہ اور اس کی تاریخ بھی رقم کر تے ہیں ۔فلسفہ اخلاق کو اردو میں بہت ہی عمدہ اور مفصل طریقے سے پیش کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب موضوع کے اعتبار سے بہت ہی نادر ہے ساتھ ہی ایسی کتابوں کے مطالعہ کر نے والے بھی اس مادی دنیا میں بہت ہی نادر ملتے ہیں۔ اس کتاب کے مطالعہ میں آپ نفسیاتی اور نقلی دونو ں علوم سے واقف ہوں گے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets