aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو کی پہلی کتاب۔ علم و دانش سے بھر پور حکایتیں۔ اردو زبان کی تاریخ میں نثر کی جو پہلی کتاب چھاپے خانے سے چھپ کے نکلی وہ ’اخلاق ہندی ‘ تھی۔ یہ بات 1803 کی ہے۔ اس وقت غالب سات برس کے تھے، میرتقی میر کی عمر کے سات سال باقی تھےاور ہماری اس زبان کا کوئی نام نہیں تھا۔انگریزوں نے اپنے قدم جما لیے تھے اور ہندوستان پر حکمرانی کرنے کے لیے ولایت سے نوجوان حکام لائے جا رہے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب انگریز حاکموں کو یہ خیال نہیں آیا تھا کہ ہندوستانیوں کو انگریزی سکھائی جائے۔ انہوں نے خود کوہندوستان کے رنگ میں ڈھالنے کا رویہ اختیار کیا تھا۔چنانچہ انگلستان سے آنے والے افسروں کو ہندوستان کی زبان سکھانے کا فیصلہ کیا گیا۔سہولت کے لیے اس زبان کو ہندوستانی کا نام دے دیا گیا۔
میر بہادر علی حسینی دہلی کے رہنے والے تھے اور فورٹ ولیم کالج کے شعبۂ تصنیف میں میر منشی تھے۔ غالباً کالج میں سب سے پہلے انہی کا تقرر ہوا تھا۔ انہوں نے گلکرسٹ کی فرمائش پر اخلاق ہندی لکھی۔ یہ سنسکرت کی اخلاقی کہانیوں کا اردو ترجمہ ہے لیکن براہ راست سنسکرت سے نہیں بلکہ فارسی ترجمے’’مفرح القلوب‘‘ سے کیا گیا ہے۔ یہ کتاب بہت مقبول ہوئی۔ حسینی نے اس قصے کو جس پر’’مثنوی سحر البیان‘‘ کی بنیاد ہے اردو نثر میں لکھا اور ’’نثر بے نظیر‘‘ نام رکھا۔ حسینی کی تیسری کتاب ’’تاریخ آسام‘‘ ہے۔ یہ بھی ایک فارسی کتاب کا ترجمہ ہے۔ انہوں نے گلکرسٹ کی قواعد کو بھی مختصر کر کے آسان زبان میں لکھا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets