aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
الف لیلہ کانام ذہن میں آتے ہی داستان گوئی کا فن اور اس کی روایت خود بخود یاد آنے لگتے ہیں ۔ یہ داستان حسن و عشق 1001 کہانیوں کا سنگم ہے اور ان میں آپسی ربط بھی کمال کا ہے کہ ہر کہانی کو دوسری رات سے اس طرح سے جوڑ دیا گیا ہے کہ وہ پچھلی کہانی کا حصہ لگنے لگتی ہے ۔ یہ داستان الف و لیلۃ کی اصل عربی ہے جو انگلش میں عربین نائٹس کے نام سے ترجمہ ہوئی اور بہت پسند کی گئی۔اردو میں اس کو الف لیلہ کے نام سے ترجمہ کیا گیا جو بہت مقبول ہوا ۔ا سی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے نول کشور نے چاہا کہ کیوں نہ اس کو منظوم ترجمہ کر کے مثنوی کی شکل دی جائے اس لئے کہ اس طرح کی داستان کے لئے مثنوی سے بہتر کوئی صنف نہیں ہو سکتی خاص طور پر الف لیلائی اور عاشقانہ داستانوں کے لئے کیوں کہ فارسی کی عاشقانہ مثنویاں بہت ہی معروف ہوئیں، چاہے وہ نظامی کی "پنج گنج" ہو یا اس کی تطبع میں کہی گئی خسرو اور علی شیر نوائی کی "پنج گنج" ہو یا فیضی کی" دول رانی خضر خان" ہو، سب نے اپنے عاشقانہ موضوع کی بنا پر شہرت دوام حاصل کی، اس لئے نول کشور نے اس کو منظوم ترجمہ کرانے کی ٹھانی۔ پہلا حصہ جس میں 250 داستانوں کو منظوم کیا گیا کو محمد اصغر علی خان نسیم نے منظوم کیا ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free