aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اَدبی تاریخ ، کسی خطے میں بسنے والے لوگوں کی پہچان ہوتی ہے۔ اَدبی تاریخ کسی بھی خطے اور قوم کی مجموعی یادداشت کا خزانہ ہوتی ہے۔ اَدبی تاریخ کے بارے میں محض یہ کہنا کہ یہ ماضی کی روایات ، حالات ، واقعات کو کسی قصے کے انداز میں بیان کرتی ہے یہ اَدبی تاریخ کا غیر واضح پہلو ہے۔ حقیقت میں اَدبی تاریخ ماضی کے واقعات ، حالات ، رجحانات ، دانش اور علم کو جاننے کا نام ہے جہاں سے کسی بھی خطے کے اجتماعی شعور کا پتہ چلتا ہے تاریخ کے اِسی شعور سے ہی کسی خطے میں بسنے والی قوم کی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی ادب کی ایک اہم تاریخی کتاب ہے ، جس میں علاقاتیت سے پرے ہٹ کر عہد بہ عہد اردو ادب کی تاریخ کا جائزہ لیا گیا ہے۔پہلی جلد میں 1200 ء سے لیکر 1700 ء تک کا جائزہ پیش کیا گیا ہے ،اس پہلی جلد میں زیادہ تر مضامین معلوماتی انداز کے ہیں جبکہ بعد کی جلدوں میں تنقیدی انداز اختیار کیا گیا ہے ، اس تاریخ کو مرتب کرنے میں کم و بیش پچاس محقق ، علماء اور ادباء کا حصہ رہا ہے ،کتاب کے شروع میں ڈاکٹر مسعود حسین خاں کا ایک لسانی مقدمہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ ادب کی تاریخ کے مطالعے میں زبان کی بنیادی خصوصیات مد نظر رہ سکیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free