aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب راشد الخیری کی سوانح اور ادبی خدمات کے تنقیدی و تحقیقی جائزے پر مشتمل ہے۔غدر کے بعد ہندوستان کی سیاسی ،سماجی تہذیبی اور تعلیمی زندگی میں ایک زبردست تبدیلی رونما ہوئی۔اس وقت ہندوستانیوں بالخصوص مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ جدید تعلیم کے حصول تھا ۔لیکن اس سے بھی اہم مسئلہ مسلمانوں میں تعلیم سے عام بیزاری کو دور کرنا تھا۔ایسے میں سرسید نے مسلمانوں کو جدید تعلیم سے روشناس کرانے کا بیڑہ اٹھایا۔ایسے وقت میں ادبا نے بھی اصلاحی ادب بالخصوص تعلیم نسواں کی ترغیب کے لیے ادب تخلیق کرنے کی طرف توجہ دی،ان ہی میں ایک راشد الخیری بھی ہیں۔جو صحیح معنوں میں نذیر احمد کے جانشین تھے۔انھوں نے بیشتر تصانیف میں طبقہ نسواں کے مسائل اور ان کی ذہنی کشمکش اور الجھنوں کو اپنا موضوع بنایا ہے۔ان کے فن ،کارنامے اور اردو ادب پر ان کارناموں کے اثرات کا جائزہ اور مطالعہ ہر لحاظ سے توجہ طلب ہے۔اسی مقصد کے تحت پیش نظر کتاب تصنیف کی گئی ہے۔جس میں راشد الخیری ،اردو کے ممتاز ادیب اور محسن نسواں کی خدمات اور حالات کی مکمل روداد موجود ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free