aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انیس الارواح خواجہ عثمان ہارونی علیہ الرحمۃ کے ملفوظات کا مجموعہ ہے اور خواجہ سید معین الدین چشتی اجمیری علیہ الرحمۃ ان کے جامع ہیں ،یہ ملفوظات خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے اپنے شیخ خواجہ عثمان ہارونی کے ملفوظات کو مرتب کرکے ان کا نام "انیس الارواح" رکھا ہے۔ زیر نظر کتاب کے بارے میں حضر ت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں کہ خواجہ عثمان ہارونی سے بیعت کرنے کے بعد دس سال تک (حضروسفر) میں ان کی محبت میں رہا ، اس کے بعد خواجہ عثمان ہارونی علیہ الرحمۃ بغداد واپس آئے اور معتکف ہوگئے، کچھ عرصہ کے بعد پھر سفر اختیار کیا اور دس سال میں حضرت شیخ علیہ الرحمۃ کا بستر اور پارجات سر پر اٹھائے ہوئے ہمراہ سفر رہا ، حتی کہ جب بیس سال پورے ہوئے تو حضرت شیخ نے گوشہ نشینی اختیار کی ۔ اور اس درویش کو فرمان ہوا کہ کچھ دن میں باہر نہیں آؤں گا ، میرے پاس خلوت میں آجایا کرو ، تاکہ میں تجھے فقر کی تربیت دوں اور وہ یادگار رہ جائے چنانچہ اس درویش نے حکم کی تعمیل کی اور اٹھائیس مجالس میں حضرت شیخ کے تمام ملفوظات جمع کرکے اسے انیس الاراح کا نام دیا۔