aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سانحہ کربلا ایک ایسا موضوع ہے جس پر روز اول سے کچھ نہ کچھ لکھا گیا مگر ابھی بھی اس کے امکانات باقی ہیں ۔ ہر لکھنے والا اپنی حسب استعداد کچھ نیا لکھنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اول یہ ایک سانحہ کی حیثیت سے دیکھا جاتا تھا مگر مرور زمانہ نے پھر اس کو ایک صنف سخن کی حیثیت سے ایکسپٹ کر لیا اور اب مرثیہ جو کہ کبھی ایک آزاد صنف ہوا کرتی تھی اب اس سے خاص قسم کے مراثی مراد ہوا کرتے ہیں ۔ کتاب ھذا بھی اسی موضوع پر لکھی گئی ایک نثری شہہ پارہ ہے جس کے مصنف نے یہ کوشش کی ہے کہ سانحہ کربلا کے ہر ہر واقعہ اور وقوعہ کو قرآنی آیات سے استدلال کر کے لکھے ۔ جس کی وجہ سے مصنف موصوف پر طرح طرح کے الزام بھی لگے ۔ ظاہر ہے کہ قرآن نے کہیں بھی صاف طور پر اس واقعہ کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی مفسرین قرآن نے آیات کی تفسیر کے وقت اس کی نشاندہی کی ہے اس لئے ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ مصنف کا اپنا طریقہ استدلال ہے جہاں عقلی و نقلی دلائل کو ایک جا کر کے اس نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ پہلے ہی مقدر ہو چکا تھا ۔ کتاب کی عبارت اردو ہے مگر فارسی کی بہتات نظر آتی ہے قرآن کی آیات کا بھی بار بار استعمال کیا گیا ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free