aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ایچ اقبال بیسویں صدی کا مشہور ڈائجسٹ "الف لیلی "کے روح رواں تھے۔ ایچ اقبال تین مختلف ناموں سے لکھتے تھے ایچ اقبال، ہمایوں اقبال اور ہمایوں بلگرامی۔ ایچ اقبال(ہمایوں اقبال) نے بے شمار ناول لکھے"اپالو "جوکہ بعد میں حسن کا دیوتا کے نام سے شائع ہوا ۔عفریت، آگ اور خون، جزیرے میں دھماکہ، جاسوس شہزادہ( میجر پرمود سیریز) چھلاوہ۔ یہ ناول ایچ اقبال نے اپنے قلمی نام صبیحہ بانو کے نام سے لکھاہے۔ وطن فرش اور "ایٹمی قاتل"قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ناول "ایٹمی قاتل" بھی ان کا جاسوسی ناول ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس ناول کے کردار ابن صفی کے ناولوں جیسے ہی ہیں۔ مثلا کرنل فریدی ،اور حمید جیسے کردار اس ناول میں ہو بہو اسی شکل میں نظر آئیں گے جس طرح ابن صفی کے ناولوں میں ہوتے ہیں، اسی طرح نائٹ کلب کا ماحول بھی اسی انداز کا دکھایا گیا ہے جس طرح ابن صفی بیان کرتے ہیں۔ اس لیے اس ناول کو پڑھتے ہوئے بسا اوقات قاری کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ابن صفی کے ناول کا مطالعہ کر رہا ہو۔ در اصل یہ وہی دور ہے جب جاسوسی ادب میں ابن صفی کے نام کا ڈنکا بج رہا ہے۔ ان کے اسلوب و کرداروں کا دوسروں کے یہاں پایا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free