aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شمائل احمد کی پہچان ان کے معروف افسانہ "سنگھار دان" سے ہے۔ یہ افسانہ اپنے منفرد موضوع اور بے باکانہ انداز بیان کے باعث ادبی دنیا میں ناقابل فراموش تحریر بن گئی ہے۔ ان افسانوں کے علاوہ بھی شمائل احمد کے کئی افسانے "عنکبوت، ظہار، مرگھٹ، سراب، اونٹ، مصر کی ڈلی، وغیرہ بھی اپنے اسلوب اور موضوعات کے اعتبار سے منفرد ہیں۔ انھوں نے ایسے ایسے موضوعات پر افسانے لکھے ہیں جن پر بہت کم افسانہ نگاروں نے توجہ کی ہے۔ پیش نظر شموئل احمد کا افسانوی مجموعہ "بگولے" ہے۔ جس میں " قصبہ کا المیہ، قصبہ کی دوسری کہانی ، مرگھٹ ،باگمتی جب ہنستی ہے، وہ، عکس عکس، ایک عکس اور، عکس تین ، آدمی اور مین سوئچ " کل تیرہ افسانے شامل ہیں۔ مجموعے میں شامل افسانے منفرد اسلوب، تیکھے لب ولہجے اور موضوعات کی رنگارنگی کی وجہ سے قارئین کو متوجہ کرتے ہیں۔ ان کے یہاں علامت نگاری بطور فیشن نظر نہیں آتی بلکہ ہر کہانی موضوع اور مواد کے اعتبار سے اپنے فطری اسلوب میں اس طرح ڈھل جاتی ہیں کہ علامتی مفاہیم واضح اور روشن نظر آتے ہیں۔
شموئل احمد 4 مئی 1943 کو بھاگلپور، بہار میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم بھاگلپور میں ہی حاصل کی ۔1957 میں گیا سے میٹرک کیا ۔1960 میں انٹر اور 1968 میں جمشید پور سے سول انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی ۔1983 کے اوائل میں بوکارو میں بہت حثیت انجنیئر نوکری کا آغاز کیا اور چیف انجنیئر کے عہدے سے 2003 میں سبکدوش ہوئے۔اوائل عمری میں ہی کہانیاں لکھنی شروع کیں۔ان کی دو ابتدائی کہانیاں اس وقت شائع ہوئیں جب وہ درجہ ششم کے طالب علم تھے۔پہلا افسانہ "صنم " پٹنہ میں"چاند کا داغ" کے نام سے نومبر دسمبر 1962 میں شائع ہوا ۔مگر پہلا افسانوی مجموعہ تاخیر سے منظرعام پر آیا۔ناول ندی کے پانچ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ناول مہاماری کا دوسرا ایڈیشن عرشیہ پبلیکیشنز سے دہلی سے شائع ہوا۔ناول کی کلیات میاٹرلنک پبلیکیشنزلکھنو نے شائع کی ہے۔ان کے افسانوں کا ترجمہ ہندی، انگریزی، پنجابی اور دوسری زبانوں میں بھی ہوچکا ہے۔علاوہ ازیں کچھ افسانوں پر فلمیں بھی بن چکی پیں۔ان کی متعدد کتابیں شائع ہو چکی ہیں-
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets