aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر کتاب "بحث و تنقید" انیس اشفاق کے مضامین کا دوسرا مجموعہ ہے۔اس مجموعے میں 24 مضامین شامل ہیں جنہیں موضوعات کی نوعیت کے اعتبار سے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے حصہ یعنی شاعری کے ذیل میں مختلف زبانوں اور مختلف صںفوں سے متعلق شاعروں کی تخلیقات کے بعض مخصوص اور منفرد پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ان شاعروں میں میر،غالب،مومن، انیس،عرفان صدیقی اور فراست رضوی شامل ہیں۔تنقید کے عنوان کے تحت جو مضامین رکھے گئے ہیں وہ تنقیدوں کی تنقید سے متعلق ہیں۔فکشن کے باب میں عزیز احمد اور قرت العین حیدر کے ساتھ رشید احمد صدیقی کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔آخری حصہ کے دو مضامین میں سے ایک میں نئے اردو ناول نے تنقیدی تناظر میں جائزہ لیا گیا ہے دوسرے میں ناول کے تعلق سے فکشن کی تکنیکی مسائل کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
چوبیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف انیس اشفاق شاعر بھی ہیں، نقاد اور افسانہ نگار بھی۔ ان کے کئی ناول جیسے'ہیچ' (2024) 'دکھیارے' (2014)، 'خواب سراب' (2017) اور 'پری ناز اور پرندے' (2018) شائع ہو چکے ہیں جنہیں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ۔ انھیں 2022 میں اپنے ناول 'خواب سراب' کے لئے ساہتیہ اکادمی انعام سے نوازا گیا۔
انیس اشفاق کا بنیادی میدان تنقید ہے۔ نئے اور پرانے ادب کی تعبیر و تحلیل سے متعلق اب تک ان کے پانچ تنقیدی مجموعے: 'اردو غزل میں علامت نگاری' (1995)، 'ادب کی باتیں' (1996)، 'بحث و تنقید' (2009)، 'غزل کا نیا علامتی نظام' (2011) اور'غالب: دنیائے معانی کا مطالعہ' (2022) شائع ہوچکے ہیں اور تین تنقیدی کتابیں 'دریا کے رنگ: اردو مرثیے کے معنوی جہات' ، 'ادب کی باتیں' (دوسرا اضافہ شدہ ایڈیشن) اور 'سیدھی باتیں سادہ مطالب' اشاعت کے لیے تیار ہیں۔ انیس اشفاق کے تنقیدی مضامین یوں تو حصولِ تعلیم کے زمانے ہی سے ادبی جریدوں میں چھپنے لگے تھے لیکن کتاب 'اردو غزل میں علامت نگاری' کے شائع ہونے کے بعد ادبی دنیا میں ایک ناقد کی حیثیت سے ان کی پہچان مستحکم ہوئی۔
انیس اشفاق نے ترجمے بھی کیے ہیں ، خاکے اور مونوگراف بھی لکھے ہیں، رپورتاژ، سفرنامہ اور سوانح بھی۔ فی الوقت وہ اپنے بچپن میں دیکھے ہوئے لکھنؤ کے احوال و آثار پر ایک کتاب لکھنے میں مصروف ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets