aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دراصل یہ کتاب مصنف کے لکھے گئے مضامین اور خطوط کا مجموعہ ہے ۔ آخر کتاب میں ان کی کچھ مختصر نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ بجنوری "دیوان غالب " کے مرتب ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ غالب کو نفسیاتی اسلوب تنقید کی روشنی میں سب سے پہلے انہوں نے ہی پیش کیا ۔اس سے پہلے جو شرحیں طبع طبائی یا دوسرے لوگوں کی شائع ہوئیں ان کی حیثیت تشریحی تھی ۔ مرحوم بجنوری کی دقت نظر کا کمال ہے کہ انہوں نے غالب کے اس پہلو کو سب سے پہلے پیش کیا۔ اس کتاب میں کل چھ ابواب ہیں ۔ پہلے باب میں گیتانجلی کے اس وقت کا ذکر ہے جب گیتانجلی ( بہارنغمہ ) شائع ہوئی تھی تو ہر طرف اسی کا چرچا تھا۔ یہ بھی دکان پر خریداری کے لئے گئے ۔ وہاں کیا منظر دیکھنے کو ملا ،اس منظر کو دلچسپ انداز میں لکھا گیا ہے۔ بعد کے ابواب میں " وضع اصطلاحات علمیہ ، سیر لکھنؤ ، داشتہ آید بکار ، مکاتیب اور منظومات " شامل کیے گئے ہیں۔ کتاب میں ادب اور تاریخ دونوں کی لذت ملتی ہے۔ ابتدائی حصے میں بجنوری کی بلیک وہائٹ تصویر میں ان کی مسکراہٹ معنی خیز ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets