aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
امجد اسلام امجد بے پناہ صلاحتیوں کے مالک ہیں ۔انھوں نے نظم ،غزل ،گیت ،تنقید،ڈرامے ،تبصرے اور فلموں کی کہانیاں بھی لکھی ہیں۔زیر نظر کتاب"برزخ" امجد اسلام امجد کی نظموں کا مجموعہ ہے۔یہ نظمیں ان کی ذاتی جذباتی،روحانی اور سیاسی مسائل کی عکاس ہیں۔ان کے کلام میں معاشرے کی مسائل اور معاشرتی تاریخ کا عکس نمایاں ہے۔وطن سے محبت نے امجد سے خوبصورت ،مکمل اور لافانی نظمیں کہلوائی ہیں۔ان کے یہاں استعارے خواب ،چھاؤں ،عکس، سائے ،سفر کی صورت نظر آتے ہیں۔فن اور اسلوب کے حوالے سے ان نظموں میں اردو شاعری کی روایت کا اثر ہے۔مجموعے کا آغاز حمد سے ہوتا ہے ۔اس کے بعد نعت پھربالترتیب سلام ،سرمایہ جاں، بازگشت ،فاصلے، منزل منزل ،ہمزاد وغیرہ نظمیں شامل ہیں۔
نام امجد اسلام اور تخلص امجد ہے۔۴؍اگست۱۹۴۴ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) پاس کیا اور درس وتدریس سے منسلک ہوگئے۔ کچھ عرصہ نیشنل سنٹر سے وابستہ رہے۔ چلڈرن لائبریری کمپیلکس ، لاہور کے پروجیکٹ ڈائرکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ امجد اسلام کو شاعری کے علاوہ تنقید اور ڈرامے سے لگاؤ ہے۔ آپ کے کئی ٹی وی ڈرامے پبلک سے خراج تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ ڈرامہ’’وراث‘‘کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔ قومی ایوارڈ ’’پرائڈ آف پرفارمنس‘‘ اور ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے علاوہ پانچ مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر، سولہ مرتبہ گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔ یہ بیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ چند نام یہ ہیں:’’برزخ‘، ’عکس‘، ’ساتواں در‘، ’فشار‘، ’ذراپھر سے کہنا‘(شعری مجموعے)، ’وارث‘، ’دہلیز‘(ڈرامے)، ’آنکھوں میں تیرے سپنے‘(گیت) ، ’شہردرشہر‘(سفرنامہ)، ’پھریوں ہوا‘، ’یہیں کہیں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:376
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets