aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردوزبان وادب میں ادیباؤں کے کارنامے ایک پوری صدی پرمحیط ہیں، گزشتہ ایک صدی میں خاتون ناول و افسانہ نگار، شاعرات، انشائیہ نگار، مزاح نگار،حتیٰ کہ خاتون تنقیدنگاروں نے اردو ادب کی بقامیں ایک اہم کردار اداکیاہے۔یوں توادیبائیں اردوادب کے افق پرانیسویں صدی کے آخری ایام میں ہی نظرآنے لگی تھیں، تاہم باقاعدہ طورپروہ بیسویں صدی کے آغازسے ہی سرگرم ہوئیں۔ یہ دورخواتین اردو ادب کاپہلادورگرداناجاسکتاہے۔ اس دورکی شروعات میں خواتین اردوادب کے دودلچسپ پہلو سامنے آتے ہیں۔اس دورکےخواتین اردوادب کادوسرادلچسپ پہلویہ ہےکہ بیشتر ادیبائیں،ڈپٹی نذیر احمد کی تحریروں سے نہ صرف متاثرنظرآتی ہیں بلکہ ان کی تخلیقات میں نسوانی شعورکی اولین بیداری اوران کے خانگی، سماجی اورسیاسی مسائل سے ان کی آگہی کے نقوش نظرآتے ہیں۔ اس زمانے میں کچھ اردوادیبائیں ملک کی سیاسی اورسماجی تحریکوں کے ساتھ بھی وابستہ ہوگئی تھیں۔ ان میں نذر سجادحیدرپیش پیش تھیں،زیرنظر کتاب میں ترنم ریاض نے بیسویں صدی کی مایہ ناز خواتین اردو ادب کی خاکہ کشی کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets