aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
گیتا کا یہ اردو ترجمہ ہے ۔ اگرچہ گیتا کے تمام زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور اسے سب سے پہلے فارسی نظم کا جامہ فیضی فیاضی نے پہنایا تھا۔ یہ ترجمہ اس لئے کیا گیا کیوں کہ بہت سے اردو کے قاری جو سنسکترت ،ہندی نہیں سمجھ سکتے مگر یہ چاہتے ہیں کہ وہ ہندو مت اور خاص طور پر شری کرشن کے اپدیشوں کو پڑھیں اور اس سے گیان حاصل کریں ۔ ان لوگوں کے لئے ایک نایاب تحفہ ہے یہ ترجمہ ۔ اس میں کورو اور پانڈو کی داستان پھر ان کی آپس میں لڑائی اور ارجن تیر انداز کا کرشن جی کا ساتھ دینا کو کانڈوں کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے۔ خاص طور پر کرشن جی کے وہ اپدیش جو اس وقت ارجن کو دئے گئے تھے جب ارجن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا چاہتے تھے ان کو پڑھ کر انسان پر بہت سے علوم کے درازے وا ہو جاتے ہیں اور وہ ظالم نہ بن کر پرشرمی بن جاتا ہے ۔دراصل میدان جنگ میں کرشن جی اور ارجن کی گفتگو ہی پوری گیتا کی روح ہے، جہاں سے دنیا و حیات کے قیمتی فلسفے کے سوتے پھوٹتے ہیں، ایک طرح سے مہابھارت کا یہ ایک جز یا ایک منظر ہے۔ اس کی تقدیس اور مقبولیت کے پیش نظر اردو میں کئی لوگوں نے الگ الگ اس کے تراجم کرکے اپنے اپنے اعتبار معنی و مفاہیم نکالے ہیں۔زیر نظر گیتا کو محمد اجمل نے ترجمہ کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free