aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیامیں بہت ہی کم ایسی کتابیں ہیں جنہیں عالمی سطح پر مقبولیت حاصل ہوئی ہو اور کبھی اس کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی ہو ، انہی میں سے ایک ارسطو کی ’بوطیقا‘ یا ’فن شاعری ‘ ہے۔یہ کتاب دنیابھر میں نہ سہی البتہ یوروپ میں ادبی تنقید پر پہلی کتاب ہے ۔ شاید ہی کسی کتاب نے ادبی دنیا پر یا اردو ادب پر اتنااثر ڈالا ہوگا جتنا اس کتاب کا ہوا ۔ادبی تنقید میں ارسطو کی یہ کتاب صحیفہ آسمانی کے طور پر سمجھی جاتی ہے ۔جتنا آسمانی کتب کے تفاسیر اور شروحات لکھے گئے اسی طرح اس کتاب کے ایک ایک جملے کی تشریحات پر بے شمار مقالات و کتب لکھے گئے۔ اس کتاب کے پانچ حصے ہیں۔پہلا حصہ ’’ شاعری پر ایک عام اور بالموازنہ نظر۔’’شاعری کی قسمیں‘‘ دوسرے حصے میں ’’ ٹریجڈی ‘‘ ،تیسرے حصہ میں’’ رزمیہ شاعری‘‘ چوتھے حصہ میں ’’ نقادوں کے اعتراض اور ا س کے جواب دینے کے اصول ‘‘اور پانچویں حصے میں ’’ ٹریجڈی رزمیہ شاعری سے افضل ہے ‘‘ کا بیان ہے اس کے بعدضمیمہ ہے ۔ ان مشمولات سے ہی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کتاب کتنی جامع اور مانع ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free