aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سلیم احمد کا آخری شعری مجموعہ ’’چراغ نیم شب‘‘ ان کی وفات کے بعد 1985 میں شائع ہوا۔ یہ مجموعہ ایک طرف ان کے تصور اور لاشعور کی ہم آہنگی کا عکاس ہے تو دوسری جانب اس مجموعے میں سلیم احمد نے عصر کے حوالے سے فکر کو اس طرح احساس بناکر دکھایا ہے کہ جدید اردو شاعری میں اس کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔
نام سلیم احمد اور تخلص سلیم تھا۔ یکم دسمبر۱۹۲۷ء کو بارہ بنکی کے ایک قصبے کھیولی میں پیدا ہوئے۔میرٹھ میں حسن عسکری سے ملاقات ہوئی اور ان کے نظریات کا انھوں نے گہرا اثر قبول کیا۔ نومبر۱۹۴۷ء میں پاکستان آگئے۔وفاقی حکومت کی وزارت اطلاعات میں بطور مشیر ریڈیو اور ٹی وی مامور رہے۔ریڈیو اور ٹی وی کے لیے متعدد ڈرامے لکھے جو بہت مقبول ہوئے۔فلموں کی کہانیاں، مکالمے اورسکرین پلے لکھے۔یہ شاعر ،ڈراما نگارکے علاوہ ایک اچھے نقاد تھے۔ یہ ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے۔ سلیم احمد یکم ستمبر۱۹۸۳ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’اکائی‘، چراغ نیم شب‘، ’مشرق‘، ’ادبی اقدار‘، ’بیاض‘، ’ادھوری جدیدیت‘، ’اقبال ایک شاعر‘، ’محمد حسن عسکری۔آدمی یا انسان‘، ’غالب کون‘، ’اسلامی نظام۔ مسائل اور تجزیے‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:214
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets