aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"ڈار سے بچھڑے، سید محمد اشرف کے تحریر کردہ افسانوں کا مجموعہ ہے یہ مجموعہ 1994 میں منظر عام پر آیا تھا۔ انسانی جذبات کے عکاس خوبصورت افسانے۔ حقیقت سے قریب، معنویت سے بھرپور، علامات جنہیں سمجھنا چنداں مشکل نہیں۔ علامات کے استعمال کے باوجود سید محمد اشرف افسانے کا کہانی پن کسی موڑ پر پھیکا نہیں پڑنے دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کا ہر افسانہ بہت دلچسپ اور من کو خوب بھایا۔ قرۃ العین حیدر کا یہ جملہ مہرِ تصدیق ہے کہ "جب بھی اس نئی دنیا کی پنچ تنتر لکھی گئی تو سید محمد اشرف کی چند کہانیاں اس میں ضرور جگہ پائیں گی۔" سید محدا اشرف کا اسلوب اور انداز بہت سادہ ہے، سوائے ایک دو افسانوں کے۔ انداز ایسا نہیں ہے کہ کسی دوسرے لکھاری سے تقابل یا تشبیہہ ہوسکے. زیادہ تر افسانوں میں موضوع مسلمانوں کے حالات، ہندو مسلم فسادات اور تقسیم پر تجریدی نوحہ خانی ہے. اچھا ادب پڑھنے والوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیئے۔
افسانوی جگت میں سید محمد اشرف کا قد معاصر افسانہ نگاروں میں اس لئے نمایاں ہے کہ انہوں نے روایت سے الگ افسانے کے بیانیہ اور اس کے کینوس کو نئی وسعت دینے میں جو بھی تجربے کیے تسلیم ہوئے۔ ان کا مشہور افسانوی مجموعہ ’’ڈار سے بچھڑے‘‘ 1994 میں چھپ کر سامنے آیا، جن میں موجود بیشتر کہانیوں نے معاصرین کو متوجہ کیا اور یہ مجموعہ نئی نسل کے لئے وسیلہ ترغیب ثابت ہوا۔ لکڑبگھا کو ایک علامتی کردا بناکر ’’لکڑبگھا رویا، لکڑبگھا ہنسا، لکڑبگھا چپ ہو گیا‘‘ جیسی کہانیاں لکھیں ۔ دوسرا افسانوی مجموعہ ’’باد صبا کا انتظار‘‘ 2000 ء میں شائع ہوا، 2003 میں اسے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ حاصل ہوا۔ نہ صرف افسانے بلکہ سید محمد اشرف نے کئی ناول بھی لکھے اور تقریباً سبھی پسند کیے گئے۔ ناول ’’نمبردار کا نیلا‘‘ کو بڑی شہرت ملی کہ اس ناول میں مرکزی کردار کے طور پر چار پاؤں والے جانور (بھینسے) کو منتخب کیا گیا ہے۔ پوری کہانی اسی بھینسے ’’نیلا‘‘ کے گرد گھومتی ہے جو علاقے میں موجود نمبردار کا ہے۔ اسی طرح ’’مردار خور‘‘ اور دوسرے ناول مثلاً ’’ایک قصہ سنو، آخری سواری، میرا من‘‘ سبھی ناول پڑھے گئے اور پسند کیے گئے۔ شعر و شاعری محض تفنن طبع کی خاطر کی اور اس جانب کبھی ان کی بہت خاص توجہ نہیں رہی۔ ان کی کئی کہانیاں ملک کے متعدد کالجوں اور جامعات کے نصاب میں داخل ہیں۔ سید محمد اشرف کی پیدائش مارہرا شریف، ضلع ایٹہ میں 1957 کو ہوئی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن اور پھر1981 میں اردو میں ایم اے کے امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کیے۔ اسی سال ملک میں پہلی بار کمیشن کا امتحان اپنی مادری زبان اردو میں دیا اور محکمہ محصولات میں انکم ٹیکس افسر مقرر ہوئے، 1990 میں جوائنٹ کمیشنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets