aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو زبان و ادب کا آغاز شمال میں ہوا۔ اس کے بعد گجرات اس کا مرکز رہا اور وہاں سے اکبر کی فتح گجرات کے بعد یہ مرکز دکن چلا گیا ،جہاں بہمنی دور میں اس نے جڑیں پکڑیں۔اورنگ زیب کے فتوحات دکن نے جب شمال اور جنوب کو ملا کر ایک کردیا تو ایک نیا معیار زبان و ادب ابھر کر سامنے آیا جسے ہم ریختہ کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ولی دکنی کے بعد اس کا نیا مرکز دہلی قرار پاتا ہے، یہاں دکنی کی روایت ادب سے فیض پاکر خون جگر سے سینچا گیا اور اس میں شعرو ادب کے بیش بہا اضآفے ہوئے۔دکنی ادب در اصل اردو ادب کے لیے تاریخی مواد کا ایک خزینہ ہے۔اردو کی ترقی دکنی ادب کا نہایت اہم کردار رہا ہے ۔سولھویں اور سترویں صدی میں سیکڑوں شاعر و ادیب پیدا کیے ،بیجا پور اور گولکنڈہ کی حکومتیں دکنی اردو زبان و ادب کے ارتقا میں بے اہم رول ادا کرتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب میں قیوم صادق نے دکن میں اردو کی ابتدا سے لیکر مغلیہ دور تک شاعری اور شعرا وادباء کا جائزہ لیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets