aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ میر درد کو اردو زبان میں ایک صوفی شاعر کی حیثیت سے جانا جاتا ہے ۔ خواجہ میر درد کی علمیت سے کسی کو اعتراض نہیں ۔ انہوں نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شاعری کی نیز تصوف کے موضوعات پر تقریبا 9 رسائل لکھے جن میں علم الکتاب نہایت ہی ضخیم کتاب ہے اور تصوف کے موضوع پر بہت ہی شاندار کتاب ہے۔ ان کے بھائی محمد متخلص بہ اثر بھی شاعر تھے اور شاعری میں منفرد طرز کے مالک تھے ۔مثنوی خواب و خیال لکھی اور اس کے علاوہ ایک دیوان بھی یادگار چھوڑا۔ ان کی سب سے بڑی خوبی سادہ گوئی تھی بڑی سے بڑی بات سادگی سے کہنے میں مہارت حاصل ہے۔ یہ دیوان ان کی سادہ نویسی کا شاہد ہے ۔ اس دیوان میں متصوفانہ و عرفانی مضامین بہت ہی سادگی کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔ زیر نظر دیوان کو کامل قریشی نے نہایت معلوماتی مقدمہ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔ نیز ان کی حیات اور شاعری پر تفصیلی معلومات فراہم کی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets