aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"دیوان بیدار" شاہ میر محمدی بیدار دہلوی کا مجموعہ کلام ہے، جس کو محوی صدیقی نے بڑے اہتمام سے مرتب کیا ہے، مرتب نے مقدمہ میں بیدار دہلوی کے سلسلے میں اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ محمدی بیدار دہلی کے نامور شعراء میں سے تھے، وہ اٹھارویں صدی کے نصف آخر کے اہم ترین شعراء میں ہیں، لیکن ان کی وفات (1794) کے بعد زیادہ دنوں تک ان کی شہرت باقی نہیں رہی، اردو تذکروں میں ان کے احوال اور کلام پر گفتگو ملتی ہے۔ فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں بیدار کلام موجود ہے، جو اس مجموعہ میں شامل ہے، بیدار نے غزلیں زیادہ تعداد میں کہی ہیں، اس مجموعہ میں بھی غزلیں زیادہ ہیں، اس کے علاوہ مخمس مسدس اور رباعیات بھی شامل ہیں، تصوف و سلوک اور معرفت خداوندی غزلوں کے اہم مضامین ہیں۔ غزلوں کی زبان سادہ و ششتہ ہے، مشکل الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا ہے، دیوان اردو کے بعد دیوان فارسی ہے، اس میں غزلیں رباعیات، ترجیع بند شامل ہیں، نعت اور قصیدہ بھی شامل ہے، بزرگان دین کی وفات کے تعلق سے تاریخی قطعات موجود ہیں، اور مثنویاں ہیں، جن میں اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کی تعریف کی گئی ہے، اور شاعر نے ایک مثنوی میں اپنے آباء واجداد کا تذکرہ بھی کیا ہے، مجموعہ کا مطالعہ بیدار کے فن کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets