aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "دیوان یقین" انعام اللہ خان دہلوی کا دیوان ہے، جس کو مرزا فرحت اللہ بیگ نے ترتیب دیا ہے۔ مرتب نے یقین دہلوی کی حیات، وفات، سیرت اور ان کی شاعری پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، اس کے علاوہ شاعری میں ان کے مرتبے، ایہام گوئی کی ان کی مخالفت اور سادہ گوئی کی قیادت کا ذکر بھی مفصل طور پر کیا ہے۔ معاصر شعرا کے کلام سے تقابل بھی مقدمہ میں شامل ہے۔ میر اور درد کے ہم عصروں میں یقین ایک اہم شاعر ہیں، مرزا مظہر جان جاناں کے شاگرد اور ایہام گوئی کے خلاف، تازہ گوئی کی تحریک میں میر کارواں تھے۔ یقین کا شمار اردو کے جوان مرگ شاعروں میں ہوتا ہے، لیکن کم عمری میں ہی ان کی شہرت گلاب کے پھول کی طرح شمال سے جنوب تک پھیل گئی تھی یہاں تک کہ حاتم جیسے جگت استاد نے سب سے زیادہ طبع آزمائی یقین ہی کی زمینوں میں کی۔
Yaqeen was the son of Nawab Azharuddin Khan. He was under the apprenticeship of Mirza Mazhar Jan-e-Janan. His taste in poetry was extremely sacred. When he started writing poetry, ambiguity was prevalent in poetry. Ambiguous poetry was full of word jugglery and artistry but no warmth of emotion. Mirza Mazhar, and later Yaqiin too opposed this trend and led a poetic trend for a lucid style. The palace of Yaqeen’s poetic majesty rests on his simplicity and poetic dexterity. The portraits of delicate and subtle romantic emotions in his poetry are not fake but true and experiential and that is why his poetry touches us deeply.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free