aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر رشید جہاں اردو کی ترقی پسند مصنفہ، افسانہ نگار اور ناول نگار تھیں، جنہوں نے خواتین کی طرف سے تحریری اردو ادب کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ وہ پیشے سے ایک ڈاکٹر تھیں۔ ان کا تعلق علی گڑھ کے ایک روشن خیال خاندان سے تھا۔ رشید جہاں پہلی بار 1932ء میں زیر بحث آئیں جب ان کے افسانے اور ڈرامے "انگارے" میں شائع ہوئے۔ "انگارے" کی اشاعت کے بعد اس کے خلاف زبردست احتجاج ہوا تھا اور جگہ جگہ اس کی کاپیاں جلا دی گئی تھیں۔ بعد میں برطانوی حکومت کی طرف سے اس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور اس کی کاپیاں ضبط کر لی گئی تھیں۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے منظر عام پر آئے جن میں سماجی مسائل خاص طور سے عورتوں کے مسائل کی عمدہ عکاسی کی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب "ڈاکتر رشید جہاں: حیات اور خدمات" ڈاکٹر ادریس احمد کی لکھی ہوئی تنقیدی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے رشید جہاں کے حالات زندگی ، ذہنی ارتقاء، تخلیقات، افسانے، متفرق تحریریں اور حقوق نسواں کے حوالے خدمات وغیرہ کا تنقییدی و تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free