aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس مختصر رسالہ میں وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی حقیقیت اور اس کی اصل کو بیان کیا گیا ہے۔ وحدت الوجود اور شہود ہمیشہ سے لوگوں کے ما بین مختلف فیہ رہا ہے جس سے دونوں بظاہر الگ الگ دو نظریہ محسوس ہوتے ہیں۔ شیخ اکبر نے وحدت الوجود کو عالم اسلام میں سب سے پہلے متعارف کرایا اور یہ نظریہ صوفیہ کے یہاں خاص طور پر مقبول ہوا اور " ہمہ اوست" اس کی شناخت بنی ۔ مگر دسویں صدی ہجری میں شیخ مجدد الف ثانی نے اس نظریہ کی بظاہر تردید کی اور اس کے مقابل میں وحد ت الشہود کا نظریہ پیش کیا ہے جو " ہمہ از اوست" سے جانا گیا، اور اسی زمانے سے وجود و شہود کو ثابت کرنے کے لئے الگ الگ مکاتب بن گئے جس کے تحت اپنے اپنے نظریے کو ثابت کرنے کی ہوڑ شروع ہو گئی۔اس کتاب میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ان دو نظریات کو اس کتاب میں قریب لانے کی کوشش کی ہے اور دونوں کے درمیان ایک قسم کی مماثلت پیدا کی گئی ہے۔ رسالہ عربی زبان میں ہے جسے ساتھ ہی اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free