aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس مختصر رسالہ میں وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی حقیقیت اور اس کی اصل کو بیان کیا گیا ہے۔ وحدت الوجود اور شہود ہمیشہ سے لوگوں کے ما بین مختلف فیہ رہا ہے جس سے دونوں بظاہر الگ الگ دو نظریہ محسوس ہوتے ہیں۔ شیخ اکبر نے وحدت الوجود کو عالم اسلام میں سب سے پہلے متعارف کرایا اور یہ نظریہ صوفیہ کے یہاں خاص طور پر مقبول ہوا اور " ہمہ اوست" اس کی شناخت بنی ۔ مگر دسویں صدی ہجری میں شیخ مجدد الف ثانی نے اس نظریہ کی بظاہر تردید کی اور اس کے مقابل میں وحد ت الشہود کا نظریہ پیش کیا ہے جو " ہمہ از اوست" سے جانا گیا، اور اسی زمانے سے وجود و شہود کو ثابت کرنے کے لئے الگ الگ مکاتب بن گئے جس کے تحت اپنے اپنے نظریے کو ثابت کرنے کی ہوڑ شروع ہو گئی۔اس کتاب میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ان دو نظریات کو اس کتاب میں قریب لانے کی کوشش کی ہے اور دونوں کے درمیان ایک قسم کی مماثلت پیدا کی گئی ہے۔ رسالہ عربی زبان میں ہے جسے ساتھ ہی اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets