Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : ڈاکٹر جمیل اختر محبی

اشاعت : 001

ناشر : ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی

سن اشاعت : 2002

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : افسانہ تنقید

صفحات : 388

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-87667-34-6

معاون : حیدر علی

فلسفہ وجودیت اور جدید اردو افسانہ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

فلسفہ وجودیت نے عصر حاضر کے بطن سے جنم لیا ہے ۔ انیسویں صدی او ربیسویں صدی کے مخصوص سیاسی، سماجی، معاشرتی، مذہبی، اخلاقی اور فکری صورت حال نے اس کی پرورش کی ۔ وجود یت نے اپنی اصلی صورت میں کرکے گارڈ کے فلسفہ میں جنم لیا او ریہ مارسل، ہائیڈگر، یاسپرس، سارتر، کامیو کافکا وغیرہ کے ہاتھوں اپنے نقطہ عروج تک پہنچی۔ غرض یہ کہ وجودیت پسندوں کامرکز انسانی وجود اور اس کے مسائل ہیں۔ یہ مسائل انسان کے کرب، الجھن، کشاکش، بیزاری، تنہائی، علیٰحدگی، بے گانگی، خوف، دہشت، پشیمانی، پریشانی، مایوسی، محرومی، بے کسی، بے چارگی، لایعنیت، بے مقصدیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اردو کا جدید افسانہ جب موضوع اور تکنیک کے اعتبار سے وجودی فکر کے تحت آیا تو اس کارنگ روپ تبدیل ہوا،اردو افسانہ اجتماعی رویے سے نکل کر انفرادی رویے کے تحت آگیا، جماعت کے بجائے فرد توجہ کامرکز بنا اور بے چہرگی، تنہائی، بے گانگی زندگی کی لایعنیت اور سب سے بڑھ کر وجود کی تلاش جیسے موضوعات عام ہونے لگے۔ یہ نئے پیچیدہ موضوعات اپنے اظہار کے لیے پیچیدگی کو ہی راہ دینے لگے اس لیے تجرید، علامت اورابہام ناگزیر ٹھہرا۔ زیر نظر کتاب میں وجودیت کی تعریف و تعارف ، وجودیت کے مضمرات، جدید اردوافسانہ کی تکنیک،اور وجودیت کے عناصر اور جدید اردو افسانہ جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے