aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فن ترجمہ نگاری ایک قدیم فن ہے جب سے انسان نے ایک دوسری کے تہذیب و تمدن سے ملنا شروع کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ تجارت و جنگ کا آغاز کیا ہوگا تو یقینا اسے ایک دوسرے کی زبان سے آشنائی کےلئے مترجم کی ضرورت پیش آئی ہوگی۔ مگر جب خط کا ایجاد ہو گیا اور لوگ لکھنے پڑھنے لگے تو اس نے ایک دوسرے کے علوم کو جلب کرنا شروع کیا ترجمے کی سب سے بڑی مثال کلیلہ دمنہ کا ترجمہ ہے جسے آب حیات کی کھوج کے لئے نکلے ہوئے وزیر نے انوشیراں کے لئے پہلوی زبان میں ترجمہ کیا اس کے بعد مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ اس فن میں سدھار ہوتا گیا اور ہندوستان میں غلام ڈائنسٹی کے وقت اچھے خاصے پیمانے پر ترجمے کا کام ہوا پھر مغلیہ دور میں اکر کے عہد میں باقاعدہ طور پر دار الترجمہ کا قیام ہوا اگرچہ اسلامک حکومتوں میں یہ کام بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔ اکبر کے عہد میں بہت ہی وسیع پیمانے پر ترجمے کا کام ہوا جس میں سنگھاسن بتیسی، عیار دانش، رامان، مہابھارت جیسی بڑی بڑی کتابیں ترجمہ ہوئیں۔ جدید عہد میں اردو زبان میں ترجمے کا کام وسیع پیمانے پر فورٹ ولیم کالج کی سرپرستی میں ہوا۔ یہ کتاب بھی اس جدید عہد میں ترجمے کے اصول کے طور پر لکھی گئی تاکہ مترجمین کے لئے آسانی ہو جائے اور ترجمے کا کام ایک منظم شکل میں ہو سکے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free