aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں پندت رتن ناتھ سرشار کا شمار اولین ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔سرشار کی ادبی زندگی کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی کا کثیر حصہ تصنیف و تالیف میں گذارا۔ بیک وقت ناول نگار،افسانہ نگار، مترجم اور صحافی کے خدمات انجام دیتے رہے۔ "فسانہ ء آزاد " ان کا مشہورناول ہے۔گو "فسانہ ء آزاد" کی کہانی غیر مربوط ہے ،تسلسل کا فقدان ہے،لیکن سرشار کے فن کی خوبیوں کے سامنے معمولی خامیاں نظر انداز کی جا سکتی ہیں۔سرشار کے دلچسپ اسلوب نے "فسانہء آزاد کو شاہکار بنادیا ہے۔ان کے پاس زبان و بیان کا بیش بہا خزانہ ہے ۔جس سے انھوں نے بروقت محاورات کا استعمال ،عمدہ منظر نگاری،کردار نگاری اوربرجستہ مکالمہ نگاری سے ناول کو پر اثر اور دلچسپ بنادیا ہے۔"فسانہ ء آزاد " کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ ناول کہانی در کہانی کی روایت، مافوق الفطرت عناصر اور داستانوی انداز ،وغیرہ سے عاری ہے۔فوق الفطرت عناصر کا جادو اتارنے کےلیے سرشار کا یہ جرات مندانہ اقدام تھا جس میں وہ کامیاب ہوئے۔ اس کے علاوہ ناول میں لکھنو کی تہذیب و تمدن کی جھلکیاں صاف نظر آتی ہیں۔زیر نظر کتاب "فسانہ ء آزاد کا تنقیدی جائزہ" رتن ناتھ سرشار کے اسی شاہکار ناول کا فنی و موضوعاتی تجزیہ ہے۔جس میں سرشار کا فن اپنے محاسن و معائب کے ساتھ اجاگر ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free