Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : تبسم کاشمیری

ناشر : اردو رائٹرس گلڈ، آلہ آباد

سن اشاعت : 1980

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : فکشن تنقید

صفحات : 121

معاون : ریختہ

فسانہ آزاد ایک تنقیدی جائزہ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

اردو ادب میں پندت رتن ناتھ سرشار کا شمار اولین ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔سرشار کی ادبی زندگی کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی کا کثیر حصہ تصنیف و تالیف میں گذارا۔ بیک وقت ناول نگار،افسانہ نگار، مترجم اور صحافی کے خدمات انجام دیتے رہے۔ "فسانہ ء آزاد " ان کا مشہورناول ہے۔گو "فسانہ ء آزاد" کی کہانی غیر مربوط ہے ،تسلسل کا فقدان ہے،لیکن سرشار کے فن کی خوبیوں کے سامنے معمولی خامیاں نظر انداز کی جا سکتی ہیں۔سرشار کے دلچسپ اسلوب نے "فسانہء آزاد کو شاہکار بنادیا ہے۔ان کے پاس زبان و بیان کا بیش بہا خزانہ ہے ۔جس سے انھوں نے بروقت محاورات کا استعمال ،عمدہ منظر نگاری،کردار نگاری اوربرجستہ مکالمہ نگاری سے ناول کو پر اثر اور دلچسپ بنادیا ہے۔"فسانہ ء آزاد " کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ ناول کہانی در کہانی کی روایت، مافوق الفطرت عناصر اور داستانوی انداز ،وغیرہ سے عاری ہے۔فوق الفطرت عناصر کا جادو اتارنے کےلیے سرشار کا یہ جرات مندانہ اقدام تھا جس میں وہ کامیاب ہوئے۔ اس کے علاوہ ناول میں لکھنو کی تہذیب و تمدن کی جھلکیاں صاف نظر آتی ہیں۔زیر نظر کتاب "فسانہ ء آزاد کا تنقیدی جائزہ" رتن ناتھ سرشار کے اسی شاہکار ناول کا فنی و موضوعاتی تجزیہ ہے۔جس میں سرشار کا فن اپنے محاسن و معائب کے ساتھ اجاگر ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ڈاکٹر تبسم کا شمیری اردو کے ممتاز نقاد، محقق شاعر اور ادبی مورخ ڈاکٹر تبسم کا شمیری کا اصل نام محمد صالحین ہے اور وہ  29 جولائی 1940ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1964ء میں اورینٹل کالج، پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور 1973 ء میں پی ایچ ڈی کی۔ علمی زندگی کا آغاز 1975ء میں شعبہ تاریخ ادبیات مسلمانان پاک و ہند، پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔ بعد ازاں ایم او کالج ، یونیورسٹی اورینٹل کالج اور اوسا کا یونیورسٹی آف فارن سٹڈیز جاپان کے شعبہ اردو سے وابستہ رہے۔ 2005ء میں اوسا کا یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے۔ شاعری، تحقیق اور تنقید کے میدانوں میں ڈاکٹر تبسم کاشمیری کی تقریباً بیس کتب شائع ہو چکی ہیں۔ تحقیقی حوالے سے کتاب ’’ادبی تحقیق کے اصول‘‘  1980ء میں مرتب کی گئی تھی۔ ادبی تاریخ کے حوالے سے ان کی کتاب’’ اردو ادب کی تاریخ‘‘ ہے جس کی ایک جلد 2003ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ جلد ’’آغاز سے 1857ء ‘‘ تک ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب ’’جاپان میں اردو‘‘ 2005ء میں شائع ہوئی۔ ناول ’’قصبہ کہانی‘‘ کے نام سے 1993 ء میں شائع ہوا۔ شاعری کے سلسلے میں تبسم کاشمیری کا پہلا مجموعہ ’’تمثال‘‘ تھا۔ اس کے بعد’’ نوحے تخت لہور کے‘‘ شائع ہوئی۔ پھر ’’پرندے، پھول، تالاب‘‘ شائع ہوئی جس میں کئی مجموعے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ’’کاسنی بارش میں دھوپ‘‘ اور ’’باز گشتوں کے پل پر‘‘ نظموں کے مجموعے ہیں۔۔ انہوں نے ہسپانوی شاعروں کے کلام اور جاپانی شاعروں کی ہیرو شیما  کے موضوع پر لکھی گئی نظموں کے ترجمے بھی کئے ہیں اور جدید جاپانی شعرأ پر بھی کام کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 14 اگست 2013 ء کو انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ لاہور میں قیام پذیر ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے