aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بانو قدسیہ اردو اور پنجابی زبان کی مشہور ناول و افسانہ نگار ہیں ،ڈراما نویسی میں بھی ان کا رتبہ بہت بلند ہے۔ ۱۹۸۶ میں انہیں ایوارڈ برائے بہترین ڈرامہ نگار دیا گیا تھا۔ دسیوں کتاب کی مصنفہ ہیں۔ ان کے ڈراموں کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب جس کا آپ اس وقت مطالعہ کر رہے ہیں ان کے ڈراموں کی شاندار مثال ہے جس میں ۱۳ ڈرامے پیش کیے گئے ہیں۔ ان کی تحریروں میں قاری کو عزم و ہمت، ولولہ اور جوش و جذبات ملتے ہیں خاص طور پر خواتین کے لیے پیغام ہوتا ہے کہ وہ اپنے دل میں توقعات اور ارمان کو محدود رکھیں تاکہ ارمان پورا نہ ہونے پر کسی سانحہ کا اندیشہ نہ رہے۔ ٹائیٹل فٹ پاتھ کے حسین منظر کو دکھا رہا ہے جس میں رعنائی ہے ، کشش ہے اور دلفریبی بھی۔
28 نومبر 1928ء اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار محترمہ بانو قدسیہ کی تاریخ پیدائش ہے۔ 1950ء میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ بعدازاں انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میں ادبی پرچہ داستان گوجاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے۔ ان کا ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ناولٹس میں ایک دن، شہر بے مثال، پروا،موم کی گلیاں اور چہار چمن کے نام شامل ہیں۔انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامہ سیریلز تحریر کیے۔ جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو ستارۂ امتیاز کا اعزاز عطا کیا ہے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets