aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"جرنیلی سڑک"وادی ء پشاور سے سرزمین بنگالہ تک پندرہ سو میل لمبی باضابطہ سڑک ساڑھے چارسو سال پہلے ہندوستان کے افغان بادشاہ شیر شاہ نے بنائی تھی۔بعد میں اسے انگریزحکمرانوں نے وہ شکل دی جس میں آج یہ موجود ہے۔1987ء میں بی بی سی لندن کی اردو سروس نے اس سڑک کو موضوع بناکر ایک ریڈیائی دستاویزی پروگرام نشر کیا ۔اسی پروگرام کو اس کتاب میں بعنوان "جرنیلی سڑک" پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب دیکھنے میں سفر نامہ ہے مگر یہ سفر نامہ نہیں ۔کبھی کبھی اس پر تاریخ کی داستانوں کا گماں بھی ہوتا ہے لیکن یہ تاریخ کی داستاں بھی نہیں۔یہ کتاب حالیہ دہائیوں میں آنے والے غیر معمولی سماجی تغیر کا مشاہدہ ہے۔چونکہ یہ کتاب ایک ریڈیو پروگرام کے مسودے پر مبنی ہے۔اس لیے اس کی ساری تحریر گفتگو کی زبان میں ہے۔پشاور سے کلکتے تک جن بزرگوں،جوانوں ،عورتوں اور بچوں کے انٹریو اس میں شامل ہیں۔ان کاعلاقائی لب و لہجہ اور روزمرہ بات چیت کا انداز جان بوجھ کر جوں کا توں رکھاگیا ہے۔یہ کتاب سفر نامے کی طرح دلچسپ اور معلوماتی ہے۔
رضا علی عابدی مشہور پاکستانی صحافی اور مصنف، 30 دسمبر 1935 کو ہندوستان کے شہر رڑکی میں پیدا ہوئے۔ 1950 میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی ہجرت کرگئے اور وہاں سے لندن چلے گئے۔ بی بی سی (اردو) سے 1972 سے 2008 تک منسلک رہے۔ وہ اپنی کچھ ریڈیائی دستاویزی پروگراموں کے لئے بہت ممشہور ہیں جو کتابی شکل میں بھی موجود ہیں۔ ’’جرنیلی سڑک‘‘ جو گرانٹ ٹرنگ روڈ کے بارے میں ہے اور دریائے سندھ کے متعلق سفر نامہ ہے ’’شیردریا‘‘۔ اس کے علاوہ ان کی اور بھی متعدد کتابیں شائع ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے بھی بہت سی دلچسپ کتابی لکھیں اور مرتب کی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets