aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"غالب اور منٹو "کے فن سے متعلق یہ کتاب منٹو صدی کے اختتام پر مطالعات غا لب اور منٹو کی ایک نئی جہت کا پتہ دیتی اہم ہے۔پروفیسر شمس الحق عثمانی نے بڑی محنت کے ساتھ اس نئی جہت کا احاطہ کیا ہے۔تاریخ کے بظاہر دومختلف دائروں میں گردش کرنے کے باوجود ،غالب اور منٹو کی حسائیت کئی اعتبار سے مماثل بھی کہی جاسکتی ہیں۔یوں تو غالب اور منٹو دونوں اپنی اپنی انا اور انفرادیت میں اپنی مثال آپ تھے۔اس کے علاوہ ذہنی ،جذباتی اور معاشرتی مطلقیت کے خلاف بھی دونوں ہی سرگرم تھے۔انھوں نے ہر حال میں اپنے اپنے عہد کی سچائیوں کو بے باکی سے بیان کیا ہے۔اپنی سیماب صفتی کے باوجود ہر حال میں اپنی انفردایت کو قائم رکھا۔اپنے فنی کمالات کااحسا س غالب کو اپنے ہمعصروں سے زیادہ رہا،جس کااظہار ان کے مختلف اشعار میں ملتا ہے وہیں منٹو اپنی خود سری اور خود پسندی پر نازاں تھے۔پیش نظر ادب کی ان دو مایہ ناز ہستیوں منٹو اور غالب کے فکر و فن کااحاطہ کرتی نایاب کتاب ہے۔