aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رابندرناتھ ٹیگور کی شہرہ آفاق تصنیف" گیتانجلی" کا ترجمہ پیش نظر ہے۔گیتانجلی پر رابندرناتھ ٹیگور کو نوبل انعام بھی ملا ہے۔گیتانجلی کی شعری کائنات کا خمیر موسیقی ،شاعری اور محبت کے ابر نیساں میں گوندھا گیا ہے۔اس میں استعارات ،علائم ،اشارات کا ئنات ،موسیقی کا ٹھاٹھ اور پریم کا راگ شامل ہے۔ٹیگور نے اپنے کلام میں ر ومی کی طرح ہندایرانی اور مختلف ہند اسلامی معتقدات او رالوہی نغمات کا آیئنہ خانہ بنادیا ہے۔ یوں تو "گیتانجلی "کے کئی تراجم ہوچکے ہیں جس میں عبدالرحمٰن بجنوری ،نیا زفتح پوری، فرق گورکھپوری،عبدالعزیز خالد اور سید ظہیر عباس وغیرہ شامل ہیں۔اسی سلسلے کی ایک کڑی ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی کایہ منظوم ترجمہ ہے۔انھوں نے گیتا نجلی کے اس ترجمہ کو لفظ و معنی کے ساتھ سوز وگداز کی آنچ بھی دی ہے۔فلسفہ ویدانت،تصوف، سنتو ں اور عاشقوں کے نوائے شوق کے حسی پیکر کا نام گیتا نجلی ہے۔اس میراث کے امین اب خال خال ہی نظرآتے ہیں۔یہ ترجمہ اسی الوہی نغمات کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کی اہم کوشش ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets