aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"گوروں کے دیس میں" عطاء الحق قاسمی کے دورہ برطانیہ کی سفر بیتی ہے۔ یہ سفر انھوں نے امجد اسلام امجد ،حسن رضوی اور خالد احمد کی معیت میں مختلف مشاعروں میں شرکت کی غرض سے کیا تھا۔ ان کا یہ سفر برطانیہ کے تقریبا تمام شہروں کے ساتھ ساتھ فرانس ،جرمنی ،ہالینڈ، ڈنمارک ،سویڈن اور ناروے تک محیط ہے۔ زیر نظر سفر نامہ عطاء الحق قاسمی کے مخصوص اسلوب کا آئنہ دار ہے۔اس سفر نامہ میں انھوں نے اکثر جگہوں پر مغربی تہذیب کو منفی انداز میں پیش کیا ہے۔وہ مغرب کی مثبت اقدار کو تحسین کی آنکھ سے دیکھتے ہیں ،ان کی مادی ترقی کو رشک سے بیان کرتے ہیں ،ان کے قومی نظم وضبط کی تعریف کرتے ہیں اور جہاں کوئی نشیب و فراز کی کیفیت نظر آتی ہے وہاں اس تہذیب کے ناقد کے طور پر سامنے آتے ہیں ۔
عطا الحق قاسمی یکم فروری 1943 کوامرتسر میں پیدا ہوئے ۔ وہ نامور عالم دین اور تحریک پاکستان کے رہنما مولانا بہاءالحق قاسمی کے فرزند ہیں ۔انھوں نے تدریس کے شعبے سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا، ساتھ ہی ساتھ صحافت سے بھی وابستہ رہے اور روزن دیوار سے کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیاجس کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ تصانیف میں روزنِ دیوار سے ، عطایئے، خند مکرر، شوقِ آوارگی، گوروں کے دیس میں، شرگوشیاں، حبس معمول، جرمِ ظریفی، دھول دھپا، آپ بھی شرمسار ہو، دلّی دور است، کالم تمام، بازیچہ اعمال، بارہ سنگھے،ملاقاتیں ادھوری ہیں، دنیا خوب صورت ہے، مزید گنجے فرشتے، شرگوشیاں، ہنسنا رونا منع ہے، اپنے پرائے، علی بابا چالیس چور اور ایک غیر ملکی کا سفرنامہ لاہور کے نام سرفہرست ہیں۔
جناب عطا الحق قاسمی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی معروف ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں خواجہ اینڈ سن، شب دیگ، حویلی اور شیدا ٹلی کے نام قابل ذکر ہیں۔ ناروے اور تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ستارۂ امتیازاور ہلال امتیاز عطا کیا۔ آدم جی ادبی انعام اور اے پی این ایس ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔ آج کل پاکستان ٹیلی وژن کے چیئرمین ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets