aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیرنظر "گنبد کے کبوتر" شوکت حیات کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔شوکت حیات کو زبان اور بیان پر غیر معمولی قدرت حاصل ہے۔ان کی نثر بڑی ہموار ہے۔ان کے یہاں پیچیدگی ہے لیکن الجھاؤ نہیں،اشارے ،کنائے اور اجمال بھی ہے۔ان کے زیادہ تر افسانے نفسیاتی اور سماجی مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کے افسانوں کی ایک خوبی حقیقت نگاری ہے۔شوکت حیات کا تعلق اس نسل سے بھی رہا ہے جو علامات اور اسطوریات کی گرویدہ تھی،انھوں نے نئے افسانہ کے اثرات بھی قبول کئےہیں۔لیکن پیش نظر مجموعے کے افسانوں کے مطالعے سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ انھوں نے کسی بھی نقطہ نظر کو خود پر حاوی ہونے نہیں دیا،بلکہ اپنا ایک منفرد طریقہ ء کار اپنایا اور اس پر قائم بھی رہے۔ان کا افسانہ "گنبد کے کبوتر" اردو کے چند بہترین افسانوں میں شمار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مجموعے کے دیگر افسانے "کوبڑ،اپنا گوشت،رانی باغ،مرشد، سانپوں سے نہ ڈرنے والا بچہ،مرشد،بھائی وغیرہ بھی اپنے موضوع اور منفرد انداز بیاں کے اعتبار سے اہم افسانے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets