aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بابائے اردو مولوی عبد الحق کی وفات کے بعد جمیل الدین عالی صاحب نے مولوی صاحب کے طرز پر کتابوں کے مقدمے لکھے تھے۔ انہی مقدمات کا انتخاب خود انجمن ترقی اردو نے "حرفے چند" کے نام سے چار جلدوں میں شائع کیا۔ حرفے چند‘‘ جلد اول1988 ء میں شائع ہوئی اور اس میں کل ایک سو چار کتب کے مقدمے شامل ہیں۔ پانچ سو بائیس صفحات پر مشتمل اس پہلی جلد کا مقدمہ یا پیش لفظ محترم مشفق خواجہ نے لکھا تھا، ۔یہ تمام مقدمے 1962ء سے 1988ء تک لکھے گئے مقدمات کا انتخاب ہیں جس میں مختلف موضوعات کی کتابیں شامل ہیں۔ ان میں سے بعض کتب اس اعتبار سے بہت اہم ہیں کہ وہ ساتویں اور آٹھویں بار اشاعت پذیر ہوئی ہیں اور زبان و ادب کے لحاظ سے بھی منفرد اور نمایاں ہیں، مثلاً سب رس ’’خطبات عبدالحق‘‘ مقالات گارساں دتاسی وغیرہ اس کے علاوہ حرفے چند جلد اول میں پی ایچ ڈی کے کچھ مقالے بھی شامل ہیں۔
مرزا جمیل الدین احمد نام اور عالی تخلص ہے۔یکم جنوری۱۹۲۶ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن لوہارو ہے۔تقسیم ہند کے بعد آپ کراچی چلے آئے اور پاکستان گورنمنٹ کے ایک مرکزی دفتر میں ملازم ہوگئے۔۱۹۵۱ء میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی کے بعد انکم ٹیکس آفیسر مقرر ہوئے۔۱۹۷۶ء میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔ پاکستان رائٹرز گلڈ قائم کرنے میں آپ کا بڑا ہاتھ ہے۔ان کا پہلا تخلص مائل تھا۔ غزل کے علاوہ انھوں نے دوہے اور گیت بھی لکھے ہیں۔ معتمد اعزازی انجمن ترقی اردو پاکستان ہیں۔ عالی صاحب کئی ایوارڈ سے نوازے گئے۔ صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی(شعبہ ادب)۱۹۸۹ء اور اکادمی ادبیات پاکستان کا ’’کمال فن ایوارڈ‘‘۲۰۰۶ء میں ملا۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں : ’غزلیں ، دوہے،گیت‘، ’لاحاصل‘، ’جیوے جیوے پاکستان‘(قومی نغمے)، ’دنیا میرے آگے‘، ’تماشا مرے آگے‘،(سفرنامے)، ’نقار خانے میں‘(کالموں کا مجموعہ)، ’اے مرے دشت سخن‘، ’اک گوشۂ بساط‘(شعری مجموعے)، ’حرفے چند‘ (کتابوں پر دیپاچے، تین جلدیں)، ’انسان ‘(طویل نظم)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:179
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets