aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حسرت موہانی اردو غزل کی تاریخ میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔اردو غزل کے ارتقا میں حسرت کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ان کے خیال اور انداز بیان دونوں میں شخصی اور روایتی عناصر کی آمیزش ہے۔ان کے یہا ں ایک طرف حسن وعشق کا بیان ہے تودوسری طرف عصری مسائل کی عکاسی بھی ہے۔ان کے کلام میں نئی نئی ترکیبیں ،تشبیہات اور فارسی الفاظ کی آمیزش نے اسےمزید حسین بنایا ہے۔ان کی شاعری اول تا آخر عشقیہ شاعری ہے۔وہیں حسرت کودوسرے شعرا سے ممتاز کرنے والی ایک صفت یہ بھی ہے کہ ان کے کلام میں فلسفہ کا بیان بھی ملتا ہے۔اس کے علاوہ حسن کی مصوری اور جزئیات کی مصوری میں حسرت کی غزلیں نمایاں ہیں۔پیش نظرتصنیف ان کے منتخبہ کلام کے ساتھ شاعرانہ خصوصیات کا تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free