aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہندوستان کی اگر کوئی مشترکہ تہذیب کی زبان ہے اور جسے ایک مصالحت کی زبان کہا جا سکتا ہے تو اسے ہم ہندوستانی یا امیر خسرو کی ہندوی کہہ سکتے ہیں جسے اگر دیوناگری میں لکھا جاتا ہے تو ہندی کہلاتی ہے اور اگر فارسی میں لکھا جائے تو اردو کہلاتی ہے۔ اردو زبان کے فروغ کے لئے جس طرح مسلمان شعرا و ادبا نے محنت کی اسی طرح سے اس زبان کو پھلنے پھولنے میں ہندوؤں کا بھی ہاتھ ہے جنہوں نے نہ صرف اس زبان میں شاعری کی بلکہ نثریں لکھیں اور اسے سرکاری امداد کے ذریعہ اور بھی ترقی ملی۔ اس کتاب میں ہندوؤں کے ذریعہ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کی کوششوں اور ان کی محنتوں کو سراہا گیا ہے اور ان نظم نگار شعرا کا ذکر کیا گیا ہے جو اردو زبان میں شاعری کرتے تھے اور مذہبا ہندو تھے۔ جنہوں نے زبان کی وسعتوں کو آگے بڑھایا اور اسے مذہبی زبان سے آگے بڑھا کر عمومی و عوامی زبان بنایا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free